آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے سائنسدان اور رگبی کے کھلاڑی مائیکل کیوئن کو امریکی عدالت نے بچے کے ساتھ جنسی تعلقات کے مقدمے میں مجرم قرار دیا ہے۔
امریکی شہر لاس انجلس کی عدالت نے کہا کہ 33 سالہ مائیکل کیوئن نے رواں سال مئی میں امریکہ میں اپنے قیام کے دوران ایسے شخص سے رابطہ کیا جو جنسی تعلقات کے لیے بچے فراہم کرتا تھا۔
انھیں 21 مئی کو اُس وقت گرفتار کیا گیا جب انھوں نے ایک چھ سالہ بچے کے حصول کے لیے ایک خفیہ ایجنٹ کو 250 ڈالر ادا کیے۔
اس مقدمے میں آسٹریلوی کھلاڑی کو 13 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
کیوئن نے عدالت کو بتایا کہ وہ اجنبی شخص سے آن لائن بات کر رہے تھے اور وہ پانچ سے دس سال کی عمر کے لڑکوں میں دلچسپی لے رہے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ لاس اینجلس کے مقامی ہوٹل میں انھوں نے اپنے ’ہم خیال‘ افراد کو پارٹی میں مدعو کیا تھا لیکن بعد میں پتہ چلا وہ پارٹی اُن کے بارے میں تحقیقات کے لیے ایک خفیہ آپریشن کا حصہ تھی۔
امریکہ کی اٹارنی ایلین ڈیکر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکام نے اس ’بات کو یقینی بنایا کہ اس کارروائی کے دوران کسی بچے کو نقصان نہ پہنچے اور اپنی غلطی کے لیے مسٹر کیوئن کو سنگین تنائج کا سامنا کرنا ہوگا۔‘ عدالت میں انھوں نے تسلیم کیا کہ اُن کے پاس اس کے سوا اپنی صفائی میں کہنے کو کچھ نہیں ہے کہ انھوں نے خوفناک طریقے سے بچوں کو استعمال کرتے ہوئے ایک قابلِ مذمت اقدام کیا ہے۔ مائیکل کیوئن رگبی کے کھلاڑی ہیں لیکن وہ میلبرن کی کلینک میں جنیٹک کے ماہر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کی رگبی کی ٹیم کو مائیکل کیوئن کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔ اُن کی سزا رواں سال اکتوبر سے شروع ہو گی۔ |
Labels: