نیس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی

فرانس کے جنوبی شہر نیس میں جمعرات کی شب قومی دن کی تقریبات کے موقع پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔ شدت پسند دولت اسلامیہ نے اپنے روزانہ نشر کیے جانے والے ریڈیو بلیٹن میں فرانس کے شہر نیس میں حملے کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔ ماضی میں شدت پسند تنظیم کے البیان ریڈیو کے ذریعے عام طور پر مغربی ممالک میں کیے جانے والے کچھ حملوں کی ذمہ داری قبول کی جاتی تھی تاہم اسی شدت پسند تنظیم سے منسلک ’خبر رساں ادارے‘ عماق کے ذریعے عموما حملوں کی ذمہ داری سب سے پہلے قبول کی جاتی رہی ہے۔ بی بی سی مانیٹرنگ ٹیم کا کہنا ہے البیان ریڈیو کی جانب سے نیس حملے کا ذکر نہ کرنے سے یہ نہیں سمجھا جا سکتا


ہے کہ اس حملے میں دولت اسلامیہ ملوث نہیں ہے۔ دوسری جانب اس حملے سے قبل عماق نے جمعرات کو برطانوی وقت کے مطابق رات آٹھ بج کر 52 منٹ کے بعد کوئی بیان شائع نہیں کیا۔ فرانسیسی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رات 11 بجے ہونے والے حملے میں 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ فرانس کے مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ نیس میں درجنوں افراد کو روندنے والے ٹرک کا ڈرائیور ایک مقامی شخص محمد لحوائج بوہلال تھا۔ گذشتہ سال ستمبر میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے حملوں میں130 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی اور ان حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔

Labels:



Leave A Comment:

Powered by Blogger.