کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے مبینہ طور پر روسی حکومت کی سربراہی میں کھلاڑیوں کو ڈوپنگ کی ادویات فراہم کیے جانے پر روسی ایتھلیٹس کی اولمپکس میں شرکت پر پابندی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
روس کی ایتھلیٹک فیڈریشن کو عالمی ایتھیلیٹکس فیڈریشن آئی اے اے ایف نے اس معاملے پر ایک غیر جانبدارانہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد معطل کر دیا تھا۔
٭ ’روس نے سوچی اولمپکس میں ڈوپنگ کی‘
٭ ’روسی ایتھلیٹس پر پابندی کا فیصلہ غیر منصفانہ ہے‘
روسی اولمپک کمیٹی اور 68 روسی ایتھلیٹس نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی تاہم فریقین کے بیانات سننے کے بعد عدالت نے پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا۔
دریں اثنا عالمی اولمپک کمیٹی بھی ان مطالبات پر غور کر رہی ہے کہ روس پر پانچ اگست سے شروع ہونے والے اولمپکس کے تمام مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کر دی جائے۔ثالثی عدالت کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ ’عدالتی پینل نے تصدیق کر دی ہے کہ روسی اولمپک کمیٹی ریو اولمپکس کے لیے اپنے ٹریک اینڈ فیلڈ کے ایتھلیٹس کو نامزد
کرنے کی حقدار نہیں کیونکہ وہ آئی اے اے ایف کے مقابلوں کے قوانین کے تحت اولمپکس میں شرکت نہیں کر سکتے۔‘ عالمی ایتھیلیٹکس فیڈریشن نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے اس کے موقف کی حمایت کی اور اس فیصلے کے نتیجے میں سب کھلاڑیوں کو برابر موقع ملے گا۔ خیال رہے کہ حال ہی میں عالمی انسداد ڈوپنگ ایجنسی نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 2011 سے 2015 کے عرصے میں موسم سرما اور موسم گرما کی اولمپکس کے دوران روسی کھیلوں کی کمیٹی نے اپنے کھلاڑیوں کے پیشاب کے نمونوں میں ہیرا پھیری ’کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی نگرانی کی۔‘ رپورٹ کے مطابق روس نے سوچی میں منعقد ہونے والے سنہ 2014 کی موسم سرما کے اولمپکس کھیلوں میں کھلاڑیوں کی مدد کرنے کے لیے ڈوپنگ پروگرام جاری کیا تھا۔ |
Labels: