’میڈیا لوگوں میں نفرت پھیلا رہا ہے‘

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ برہان وانی سے ان کا موازنہ کیے جانے اور کشمیر کے حالات پر وہ رنجیدہ ہیں۔ کشمیر کے علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی گذشتہ ہفتے سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد وادی میں پرتشدد لہر دیکھی گئی جس میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ شاہ فیصل سرینگر میں محکمہ تعلیم کے سربراہ ہیں اور وہ حالیہ تشدد کے دوران میڈیا کے رویے سے ناراض ہیں۔انھوں نے برہان وانی کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی تصویر دکھائے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ملک میں میڈیا کا ایک طبقہ پھر سے کشمیر میں تشدد کی غلط تصویر پیش کر رہا ہے، لوگوں کو متقسم کر رہا ہے اور لوگوں میں نفرت پھیلا رہا ہے۔‘ انھوں نے لکھا: ’کشمیر حال میں ہونے والی اموات پر آنسو بہا رہا ہے اور نيوز روم سے پھیلائے جانے والے پروپیگنڈہ کے سبب کشمیر میں نفرت اور غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے۔‘

 فیصل نے کہا: ’میں نے آئی اے ایس کی نوکری اس لیے نہیں کی جس سے میں کسی پروپیگنڈے کا موضوع بن جاؤں۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں اس طرح کے موضوعات کا حصہ بنوں گا۔ اگر ایسا جاری رہا تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔‘سوشل میڈیا پر شاہ فیصل کی تصویر برہان وانی کی تصویر کے ساتھ پوسٹ کی گئی ہے اور دونوں کا موازنہ کیا گیا ہے۔ اس تصویر کو کانگریس کے رہنما سنجے نروپم نامی ایک اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’تشدد سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ انتہا پسندی کوئی حل نہیں۔‘ (بلیو ٹک نہ ہونے کی وجہ سے اس ٹوئٹر ہینڈل کی تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ یہ واقعتا کس کا ٹوئٹر ہینڈل ہے) یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور بہت سے لوگوں نے یہ مشورہ دیا ہے کہ کشمیریوں کو فیصل شاہ کو ہیرو کے روپ میں دیکھنا چاہیے نہ کہ برہان وانی کو۔بی جے پی کے ترجمان سمبت مہاپاترا نے لکھا ہے کہ ’سمجھ میں نہیں آتا کہ میرے بیان کو، وانی کے بجائے فیصل کو پوسٹر بوائے ہونا چاہیے، ہٹا دیا گیا ہے۔‘ جبکہ کانگریس رہنما دگ وجے سنگھ نے لکھا ہے کہ ’کیا (نیوز) چینل کشمیریوں کے جذبات کو مجروح کرنا بند کریں گے؟ کیا حکومت ہند انھیں قابو میں نہیں رکھ سکتی؟‘

Labels:



Leave A Comment:

Powered by Blogger.