وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے انڈیا کی عدالت میں درخواست دینا انڈیا کی طرف سے پوائنٹ سکورنگ ہے۔
جمعرات کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کبھی بھی انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں رہا اور اس بارے میں پاکستانی موقف واضح ہے اور پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھےگا۔
٭ پاکستانی وزیرِاعظم کے خلاف انڈیا میں درخواست دائر
٭ ’پاکستان انڈیا کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘
سرتاج عزیز نے کہا کہ ’تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے لیکن انڈیا اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔ اس لیے مذاکرات کی میز پر نہیں آ رہا۔‘
واضح رہے کہ انڈیا کے شہر انبالہ کی ایک عدالت میں پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف اور کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں کے خلاف اینٹی ٹیررسٹ فرنٹ انڈیا نامی تنظیم کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے۔
اس درخواست میں ’انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے حزب المجاہدین کے شدت پسند برہان وانی کو شہید قرار دینا اور پاکستان میں اس سلسلے میں یومِ سیاہ منانا انڈیا کے خلاف کھلی جنگ قرار دیا گیا ہے۔‘
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان انڈیا کے زیر انتظام کمشیر میں نہتے کشمریوں پر انڈین افواج کے مظالم کا معاملہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سامنے لے کر جائےگا۔
اُنھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ انڈیا کی افواج کو چھرے والی گن کے استعمال کرنے سے روکنے کے لیے انڈیا کی حکومت پر دباؤ ڈالے جس کے استعمال سے ہزاروں کشمیری بینائی سے محروم ہو رہے ہیں۔
پاکستان کی حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے نواز شریف اور انڈین وزیر اعظم کے درمیان تعلقات پر تنقید کے بارے میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دونوں وزراء اعظم کے درمیان تعلقات ذاتی نوعیت کے نہیں بلکہ ریاستی سطح کے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ نریندر مودی دن میں کتنی مرتبہ میاں نواز شریف کو ٹیلی فون کرتے ہیں پاکستان کو تو اس بات سے مطلب ہے کہ انڈیا کے وزیراعظم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کتنی سنجیدہ کوششیں کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انڈیا کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنا کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اُنھوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں پاکستان سے مذاکرات کے لیے انڈیا پر دباؤ ڈالے۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ چین سمیت دنیا کے دیگر ممالک نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان خلاف ورزیوں پر انڈیا کی مذمت کی ہے۔ واضح رہے کہ علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی انڈین افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور حکومت نے علاقے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ |
Labels: