’قندیل مردوں اور مولویوں کےلیے خطرہ تھیں‘

پاکستان میں سوشل میڈیا سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے بعد بھی سوشل میڈیا پر اُن کے قتل کے واقعے پر مختلف طرح کی خیالات کا اظہار کیا گیا۔ قندیل بلوچ کے قتل کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد #qandeelbaloch #qandeelmuder ٹرینڈ کرنے لگا۔ کئی افراد نے اُن کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ جو کچھ بھی کرتی تھیں لیکن اُنھیں قتل کیا جانا افسوسناک ہے لیکن سوشل میڈیا پر کئی افراد اُن کے قتل پر مطمعن بھی دکھائی دیےپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ کی کہ ’قندیل بلوچ پاکستانی خاتون تھیں اور انھیں زندہ رہنے کا حق ہے۔ کوئی اگر مگر نہیں۔ پنجاب حکومت کو قندیل بلوچ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔‘

 دو بار آسکر ایورڈ جیتنے والی پاکستان فلم ساز شرمین عبید چنائے نے بھی قندیل بلوچ کے قتل پر دکھ کا اظہار کیا۔ غیرت کے نام پر قتل پر دستاویزی فلم بنانے والے شرمین عبید چنائے نے ٹویٹ کی کہ ’قندیل بلوچ کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔غیرت کے نام پر قتل کو روکنے کے لیے قانون سازی میں اور کتنی خواتین کو جان دینے پڑے گی۔‘ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ ’اس واقعے میں غیرت کا تعلق براہ راست پیسوں کی کمی سے بھی ہے۔ پیسہ کم ہو گا تو غیرت نے تو باہر آنا ہی ہے۔‘ عاصم یوسف زئی نے ٹویٹ کی ’قندیل بلوچ پاکستان کے مردوں اور مولویوں کے لیے خطرہ تھیں۔اُن کا قتل وحشی پن ہے۔‘ بی بی سی جنوبی ایشیا کی مدیرہ جل میکگروینگ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بعض افراد قندیل بلوچ کی موت کو ’اچھی خبر‘ قرار دے رہے ہیں اور اُن قاتلوں کی تعریف کر رہے ہیں۔‘ ان کے مطابق پاکستان میں خواتین خصوصاً غریب خواتین کو بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں جیسے اپنے مرضی سے شادی کرنے کا حق۔

Labels:



Leave A Comment:

Powered by Blogger.