پنجاب پولیس نے سوشل میڈیا سلیبرٹی قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کی دفعہ بھی شامل کر لی ہے جس کے تحت مدعی ملزمان کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔
ریجنل پولیس افسر ملتان سلطان اعظم تیموری نے بی بی سی کو بتایا کہ قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 311 سی کو شامل کیا گیا ہے جو غیرت کے نام پر قتل کرنے سے متعلق ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس مقدمے سے متعلق عدالت ہی میں فیصلہ ہو گا اور مدعی مقدمہ اس میں ملوث ملزمان کو اپنے طور پر معاف نہیں کر سکے گا۔
٭ قندیل بلوچ کے قتل پر پنجاب اسمبلی میں بحث کا مطالبہ
٭ ’وہ قاتل بھائی سمیت سب کی کفالت کرتی تھی‘
اُنھوں نے کہا کہ قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا، اس کے علاوہ دیگر افراد بھی شامل تفتیش کیے جائیں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ قندیل بلوچ نے اپنی زندگی کے آخری دنوں میں مفتی عبدالقوی کے ساتھ ٹاک شوز بھی کیے تھے جس سے تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ اُن دو افراد کو بھی شاملِ تفتیش کیا گیا ہے جو وقوعے کے بعد ملزم کو ڈیرہ غازی خان لے گئے تھے۔
ڈی آئی جی سلطان اعظم تیموری کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ حقائق اور محرکات کو سامنے لایا جا سکے۔
اُنھوں نے کہا کہ مقتولہ کے زیر استعمال موبائل کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا گیا ہے جس کے بعد اس مقدمے کی تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے ملزم وسیم نے مجسریٹ کے سامنے اقبالی بیان دیا ہے جس میں اُنھوں نے قندیل بلوچ کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ ریجنل پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ملزم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قندیل بلوچ کو قتل کرنے کے لیے کسی نے اُسے نہیں اُکسایا۔ اُنھوں نے کہا کہ ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ کروا لیا گیا ہے کیونکہ قندیل بلوچ کے چہرے پر ناخنوں کے نشانات ہیں، اور اب ملزم کے ڈی این اے کا اُن ناخنوں کے ساتھ تقابل کیا جائے گا تاکہ پتہ چل سکے کہ قتل کی اس واردات میں کوئی دوسرا تو ملوث نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ قندیل بلوچ کے قتل میں دو محرکات ہیں۔ ایک کا تو ملزم نے اعتراف بھی کیا ہے کہ اس نے غیرت کے نام پر قتل کیا ہے اور دوسرا محرک پیسوں کا تھا۔ سلطان اعظم تیموری کا کہنا تھا کہ مقتولہ جو بھی پیسے کما کر لاتی تھی وہ اپنے والدین کو دیتی تھی جس کا ملزم کو رنج تھا کہ وہ اسے کیوں پیسے نہیں دیتی۔ اُنھوں نے کہا کہ قندیل بلوچ کے چھ بھائی ہیں جن میں سے تین سعودی عرب میں، ایک فوج میں، اور دو پاکستان ہی میں محنت مزوری کرتے ہیں۔ ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ ملزم وسیم واردات کے وقت بھی اپنے بھائیوں سے رابطے میں رہا۔ آُنھوں نے کہا کہ ملزم وسیم سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے تاہم اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا فیصلہ اگلے ایک دو روز میں کر لیا جائے گا۔ |
Labels: