امریکی صدر براک اوباما نے فائرنگ سے تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے واقعے پر کہا ہے کہ ایک قوم ہونے کے ناطے ہمیں اس حوالے سے واضح ہونا چاہیے کہ قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف تشدد کا کوئی جواز نہیں ہے۔ امریکی صدر براک اوباما نے یہ بات وائٹ ہاؤس سے لائیو براڈ کاسٹ کے دوران کہی۔ ٭ سیاہ فام ہی کیوں پولیس کے نشانے پر؟ ٭ ڈیلس میں مظاہرے کے دوران پولیس پر فائرنگ:تصاویر ٭ امریکہ: پولیس فائرنگ سےدو سیاہ فام ہلاک، مظاہرے جاری ان کا کہنا تھا ’محرکات سے قطع نظر تین بہادر پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اس خطرے کی جانب توجہ مبذول کراتی ہے جس کا سامنا یہ پولیس اہلکار روزانہ کرتے ہیں۔ ایک قوم ہونے کے ناطے ہمیں اس حوالے سے واضح ہونا چاہیے کہ قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف تشدد کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘

صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ سب کو چاہیے کہ ایسا کہا جائے اور کیا جائے کہ قوم متحد ہو نہ کہ مزید منقسم۔یاد رہے کہ امریکی ریاست لوئزیانا کے شہر بیٹن روگ میں تین پولیس اہلکار فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک جبکہ تین زخمی ہو گئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک مسلح شخص نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ بتایا گیا ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ حال ہی میں پولیس کے ہاتھوں شہر میں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ امریکی شہر ڈیلس میں پولیس کے ہاتھوں دو سیاہ فام افراد کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران فائرنگ کر کے پانچ پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
انگلینڈ کے خلاف لارڈز ٹیسٹ میچ میں دس وکٹیں لینے والے پاکستانی لیگ سپنر یاسر شاہ آئی سی سی کی ٹیسٹ بولروں کی عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آ گئے ہیں۔ یاسر شاہ نے انگلینڈ کے خلاف پہلی اننگز میں 72 رنز کے عوض چھ وکٹیں اور دوسری اننگز میں 69 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ٭ 20 سال بعد لارڈز میں پاکستان کی شاندار جیت ٭ایک ’کول‘ کپتان کی حوصلہ مند ٹیم اس شاندار پرفارمنس کے باعث وہ 32 پوائنٹس حاصل کر کے رینکنگ میں چوتھے نمبر سے پہلے نمبر پر آ گئے ہیں۔ یاسر شاہ تقریباً 20 سال میں پہلے پاکستانی بولر ہیں جو آئی سی سی کی رینکنگ میں سرفہرست آئے ہیں۔ اس سے قبل 1996 میں لیگ سپنر اور پاکستان کے موجودہ بولنگ کوچ مشتاق احمد آئی سی سی کی درجہ بندی میں پہلے نمبر آئے تھے۔ یاسر شاہ گذشتہ 11 برس میں ایسے پہلے لیگ سپنر بھی ہیں جو اس درجہ بندی میں سب سے اوپر پہنچے ہیں۔ ان سے قبل آسٹریلیا نے شین وارن سنہ 2005 میں دنیا کے بہترین ٹیسٹ بولر قرار دیے گئے تھے۔

آئی سی سی رینکنگ کے مطابق یاسر شاہ 878 پوائنٹس کے ساتھ پہلے اور انڈیا کے روی چندرن ایشون 871 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن کا نمبر تیسرا ہے۔ آئی سی سی کی پریس ریلیز کے مطابق 30 سالہ یاسر شاہ کے پوائنٹس میں مزید اضافے کا امکان ہے کیونکہ وہ ابھی کوالیفائنگ پیریڈ میں ہیں۔ واضح رہے کہ بولر کی فُل رینکنگ اس وقت کی جاتی ہے جب وہ 100 وکٹیں حاصل کر لے۔ 26 اکتوبر 2014 کو اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے یاسر شاہ نے اس وقت 13 ٹیسٹ میچوں میں 86 وکٹیں حاصل کی ہیں جو کہ اپنی جگہ ایک ریکارڈ ہے۔ آئی سی سی کی درجہ بندی میں یاسر شاہ کے علاوہ پاکستان کے راحت علی 35 ویں نمبر سے 32 ویں نمبر جبکہ چھ سال بعد انٹرنیشنل ٹیسٹ کھیلنے والے محمد عامر 93 ویں نمبر پر ہیں۔ جہاں تک بیٹنگ کی رینکنگ کی بات ہے تو پاکستان کے اسد شفیق 13 ویں سے 11 ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔ انھوں نے لارڈز ٹیسٹ میں 73 اور 49 رنز سکور کیے۔ پاکستان کے کپتان مصباح الحق اپنی سنچری کے باعث 10 ویں سے نویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں جبکہ سرفراز احمد 17 ویں پوزیشن پر آ گئے ہیں۔
ترک حکام نے تقریباً آٹھ ہزار پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر گذشتہ ہفتے ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر معطل کر دیا ہے جبکہ پولیس کے خصوصی دستے کے 1800 ارکان استنبول میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔ ناکام بغاوت کے بعد سے ترکی میں عدلیہ اور فوج سے تعلق رکھنے والے 6000 افراد پہلے ہی حراست میں لیے جا چکے ہیں جن میں دو ہزار سے زیادہ جج بھی شامل ہیں۔ زیرِ حراست افراد میں 100 کے قریب فوجی جرنیل اور ایڈمرل بھی شامل ہیں۔ صدر کے اعلیٰ ترین فوجی معتمد بھی زیرِ حراست لوگوں میں شامل ہیں۔ ٭ بغاوت کے وائرس کو ختم کرنے کا عمل جاری رہے گا: اردوغان ٭ ترکی میں ناکام بغاوت کی لمحہ بہ لمحہ کہانی ٭باغی فوجی اقتدار پر قبضہ کرنے میں ناکام، تصاویر ٭ عالمی برادری کی ترکی جمہوری حکومت کی حمایتاس سے قبل ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناتولو کا کہنا تھا کہ حکومت نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد پولیس کے خصوصی دستے کے 1800 ارکان کو استنبول میں تعینات کر دیا ہے۔ سپیشل فورسز کے یہ دستے استنبول میں گشت کر رہے ہیں اور انھیں حکم دیا گیا ہے کہ کوئی بھی ہیلی کاپٹر نظر آئے اسے مار گرایا جائے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حمایتیوں کی جانب سے موت کی سزا بحال کرنے کے مطالبے کا احترام کریں گے۔ صدر اردوغان کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کے پیچھے جو’وائرس‘ تھا اسے ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے گا۔ وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 290 ہو گئی ہے جن میں سے 100 سے زیادہ بغاوت کرنے والے افراد ہیں۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سازش میں حصہ لینے والے بہت سے زیرِ حراست لوگوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ترک حکومتی عہدے دار نے بتایا کہ استنبول کے سب سے بڑے ہوائی اڈے پر لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے فائرنگ کی گئی اور اس کے علاوہ قونیہ صوبے میں فوجی اڈے پر بھی فائرنگ کی گئی۔ 6000 گرفتاریاں اس سے قبل ملک کے وزیر برائے انصاف نے کہا تھا کہ اب تک بغاوت کی سازش میں ملوث چھ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔ ترکی میں جمہوری حکومت نے حالاتِ پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب تک فوج کے کئی اعلیٰ افسران اور 2700 ججوں کو اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح ملک کے جنوبی صوبے میں بریگیڈ کمانڈر اور 50 سے زائد فوجیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ صدر طیب اردوغان نے سازش کا ذمہ دار ملک میں پائے جانے والے ایک ’متوازی نظام‘ کو قرار دیا، جو کہ امریکی ریاست میامی میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولن کی جانب واضح اشارہ تھا۔ صدر اردوغان کا الزام ہے کہ فتح اللہ ترکی میں بے چینی پیدا کرنے ذمہ دار ہیں۔صدر کے بیان کے جواب میں فتح اللہ گولن نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے اس الزام سے انکار کیا کہ ترکی میں ہونے والے واقعات سے ان کا کوئی تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں ’مذمت‘ کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ نے ترکی کو تنبیہہ کی ہے کہ ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش میں امریکہ کے کردار کا دعویٰ سراسر غلط ہے اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ترکی کے وزیر برائے افرادی قوت نے یہ اشارہ دیا تھا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا۔ کہانی کو شیئر کریں ش
پاکستان میں سوشل میڈیا سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے بعد بھی سوشل میڈیا پر اُن کے قتل کے واقعے پر مختلف طرح کی خیالات کا اظہار کیا گیا۔ قندیل بلوچ کے قتل کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد #qandeelbaloch #qandeelmuder ٹرینڈ کرنے لگا۔ کئی افراد نے اُن کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ جو کچھ بھی کرتی تھیں لیکن اُنھیں قتل کیا جانا افسوسناک ہے لیکن سوشل میڈیا پر کئی افراد اُن کے قتل پر مطمعن بھی دکھائی دیےپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ کی کہ ’قندیل بلوچ پاکستانی خاتون تھیں اور انھیں زندہ رہنے کا حق ہے۔ کوئی اگر مگر نہیں۔ پنجاب حکومت کو قندیل بلوچ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔‘

 دو بار آسکر ایورڈ جیتنے والی پاکستان فلم ساز شرمین عبید چنائے نے بھی قندیل بلوچ کے قتل پر دکھ کا اظہار کیا۔ غیرت کے نام پر قتل پر دستاویزی فلم بنانے والے شرمین عبید چنائے نے ٹویٹ کی کہ ’قندیل بلوچ کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔غیرت کے نام پر قتل کو روکنے کے لیے قانون سازی میں اور کتنی خواتین کو جان دینے پڑے گی۔‘ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ ’اس واقعے میں غیرت کا تعلق براہ راست پیسوں کی کمی سے بھی ہے۔ پیسہ کم ہو گا تو غیرت نے تو باہر آنا ہی ہے۔‘ عاصم یوسف زئی نے ٹویٹ کی ’قندیل بلوچ پاکستان کے مردوں اور مولویوں کے لیے خطرہ تھیں۔اُن کا قتل وحشی پن ہے۔‘ بی بی سی جنوبی ایشیا کی مدیرہ جل میکگروینگ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بعض افراد قندیل بلوچ کی موت کو ’اچھی خبر‘ قرار دے رہے ہیں اور اُن قاتلوں کی تعریف کر رہے ہیں۔‘ ان کے مطابق پاکستان میں خواتین خصوصاً غریب خواتین کو بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں جیسے اپنے مرضی سے شادی کرنے کا حق۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ برہان وانی سے ان کا موازنہ کیے جانے اور کشمیر کے حالات پر وہ رنجیدہ ہیں۔ کشمیر کے علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی گذشتہ ہفتے سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد وادی میں پرتشدد لہر دیکھی گئی جس میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ شاہ فیصل سرینگر میں محکمہ تعلیم کے سربراہ ہیں اور وہ حالیہ تشدد کے دوران میڈیا کے رویے سے ناراض ہیں۔انھوں نے برہان وانی کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی تصویر دکھائے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ملک میں میڈیا کا ایک طبقہ پھر سے کشمیر میں تشدد کی غلط تصویر پیش کر رہا ہے، لوگوں کو متقسم کر رہا ہے اور لوگوں میں نفرت پھیلا رہا ہے۔‘ انھوں نے لکھا: ’کشمیر حال میں ہونے والی اموات پر آنسو بہا رہا ہے اور نيوز روم سے پھیلائے جانے والے پروپیگنڈہ کے سبب کشمیر میں نفرت اور غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے۔‘

 فیصل نے کہا: ’میں نے آئی اے ایس کی نوکری اس لیے نہیں کی جس سے میں کسی پروپیگنڈے کا موضوع بن جاؤں۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں اس طرح کے موضوعات کا حصہ بنوں گا۔ اگر ایسا جاری رہا تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔‘سوشل میڈیا پر شاہ فیصل کی تصویر برہان وانی کی تصویر کے ساتھ پوسٹ کی گئی ہے اور دونوں کا موازنہ کیا گیا ہے۔ اس تصویر کو کانگریس کے رہنما سنجے نروپم نامی ایک اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’تشدد سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ انتہا پسندی کوئی حل نہیں۔‘ (بلیو ٹک نہ ہونے کی وجہ سے اس ٹوئٹر ہینڈل کی تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ یہ واقعتا کس کا ٹوئٹر ہینڈل ہے) یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور بہت سے لوگوں نے یہ مشورہ دیا ہے کہ کشمیریوں کو فیصل شاہ کو ہیرو کے روپ میں دیکھنا چاہیے نہ کہ برہان وانی کو۔بی جے پی کے ترجمان سمبت مہاپاترا نے لکھا ہے کہ ’سمجھ میں نہیں آتا کہ میرے بیان کو، وانی کے بجائے فیصل کو پوسٹر بوائے ہونا چاہیے، ہٹا دیا گیا ہے۔‘ جبکہ کانگریس رہنما دگ وجے سنگھ نے لکھا ہے کہ ’کیا (نیوز) چینل کشمیریوں کے جذبات کو مجروح کرنا بند کریں گے؟ کیا حکومت ہند انھیں قابو میں نہیں رکھ سکتی؟‘
بالی وڈ سٹار سلمان خان باکس آفس پر کرڑوں روپے کا بزنس کرنے والے فلم سلطان کے پروموشن کے دوران ایک متنازع بیان پر تنازعات کے بعد میڈیا سے کافی حد تک دور تھے لیکن ریلیز کے بعد 220 کروڑ کی کامیابی نے سلمان خان کو میڈیا پر آنے پر مجبور کر دیا۔ سلمان خان نے تقریباً 20 صحافیوں کو ممبئی کے قریب اپنے فارم ہاؤس آنے کی دعوت دی۔ میڈیا کے نمائندوں سے اس ملاقات میں سلمان کافی افسردہ اور بجھے ہوئے نظر آئے۔ ایک صحافی نے فلم ریلیز سے پہلے ہوئے تنازعہ پر سوال پوچھا تو سلمان خان نے لمبی سانس لی اور کہا کہ ’ کیا میں ایسا کچھ کہہ دوں کے آپ کے دو ہفتے آرام سے گزر جائیں۔ وہ بات آپ کو اچھی بھی لگے گی لیکن اس سے میرے قرینی افراد کو تکلیف ہو گی۔‘ سلمان خان نے کہا کہ ’اگر میں کچھ ایسا ویسا کچھ نہیں کہتا تو میں بورنگ ہوں. اب آپ فیصلہ کریں کہ مجھے کچھ کہنا چاہیے یا نہیں؟‘ سلمان کی آنکھوں میں غصہ، مایوسی اور تنازعات سے ہونے والی پریشانی صاف جھلک جھلک رہی تھی۔ سلمان خان نے میڈیا سے اپنی ناراضی کا اظہار کرتہ ہوئے کہا کہ ’میں جو بھی کہوں آپ وہی لکھیں گے جو آپ نے سوچا ہے۔ کتنی بار بیانات کو توڑ مروڑ کے پیش کیا جاتا ہے جو بہت افسوسناک ہے۔‘

 سلمان خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کو اپنی فلموں کا سب سے بڑا ناقد سمجھتے ہیں۔سلمان کے مطابق ’اگر فلم بری ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ابھی سو جاؤ اگلی فلم پر محنت کرنا۔‘ سلمان نے کہا کہ وہ اپنے زندگی پر کسی کو فلم بنانے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ اپنی زندگی کی پوری حقیقت سے اُن کے علاوہ کوئی اور پوری طرح واقف نہیں ہو سکتا۔ سلمان کے خیال میں اُن کی ’میری زندگی بوریت سے بھری ہوئی ہے اور ایسی زندگی پر فلم نہیں بنتی۔‘ باڈی گارڈ، کک، بجرنگی بھائی جان اور سلطان جیسی مسلسل ہٹ فلمیں دینے والے باکس آفس کے سلطان سلمان خان نے ایسا وقت بھی دیکھا ہے جب ان کی فلمیں مسلسل باکس آفس پر فلاپ ہو رہی تھیں۔ عامر خان نے حال ہی میں اپنی فلم دنگل کے پوسٹر لانچنگ میں کہا کہ سلمان خان ان سے بڑے سٹار ہیں۔ سلمان خان نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ وہ عامر خان کی بات سے بالکل اتفاق کرتے ہیں۔ حویلی نما فام ہاؤس پر آرام کرنے والے سلمان خان جلد ہی کبیر خان کی فلم ٹیوب لائٹ کی شوٹنگ میں مصروف ہو جائیں گے جو آئندہ سال عید پر ریلیز ہوگی۔
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد اب تک تقریباً چھ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور صدر اردوغان کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کے پیچھے جو’وائرس‘ تھے اسے ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے گا۔ بغاوت کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے میں شرکت کے موقعے پر ترک صدر نے کہا ہے کہ ’یہ بغاوت خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہمیں فوج میں صفائی کا موقع ملے گا۔‘ صدر اردغان نے مزید کہا ہے کہ ’ میری عظیم قوم نے بغاوت کرنے والوں کو بہترین جواب دیا ہے۔‘ ٭ ترکی میں ناکام بغاوت کی لمحہ بہ لمحہ کہانی ٭باغی فوجی اقتدار پر قبضہ کرنے میں ناکام، تصاویر ٭ عالمی برادری کی ترکی جمہوری حکومت کی حمایت صدر اردغان نے کہا کہ ’تمام ریاستی اداروں سے اس وائرس کو ختم کرنے کا عمل جاری رہے گا کیونکہ یہ وائرس اب پھیل چکا ہے۔ بدقسمتی سے کینسر کی طرح یہ وائرس ریاست میں پھوٹ چکا ہے۔‘ صدر طیب اردوغان نے سنیچر کو کہا تھا کہ اس سازش میں ملوث افراد کو بھاری قیمت ادا کرنے پڑے گی۔اس سے قبل ملک کے وزیر برائے انصاف نے کہا تھا کہ اب تک بغاوت کی سازش میں ملوث چھ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔ ترکی میں جمہوری حکومت نے حالاتِ پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب تک فوج کے کئی اعلیٰ افسران اور 2700 ججوں کو اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح ملک کے جنوبی صوبے میں بریگیڈ کمانڈر اور 50 سے زائد فوجیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ملک کے وزیر انصاف نے ان افراد کی گرفتاری کے عمل کو ’صفائی کا عمل‘ قرار دیا۔ حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 265 ہو گئی ہے جبکہ وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ سازش کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو ’انصاف کے کٹہرے‘ میں لایا جائے گا۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا کہنا ہے کہ ملک کی پارلیمان سزائے موت کو متعارف کروانے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ صدر طیب اردوغان نے سازش کا ذمہ دار ملک میں پائے جانے والے ایک ’متوازی نظام‘ قرار دیا، جو کہ امریکی ریاست میامی میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولین کی جانب واضح اشارہ تھا۔ صدر اردوغان کا الزام ہے کہ فتح اللہ ترکی میں بے چینی پیدا کرنے ذمہ دار ہیں۔ صدر کے بیان کے جواب میں فتح اللہ گولین نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے اس الزام سے انکار کیا کہ ترکی میں ہونے والے واقعات سے ان کا کوئی تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں ’مذمت‘ کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ نے ترکی کو تنبیہہ کی ہے کہ ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش میں امریکہ کے کردار کا دعویٰ سراسر غلط ہے اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ترکی کے وزیر برائے افرادی قوت نے یہ اشارہ دیا تھا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا۔ ترکی میں ایک فوجی گروہ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام ہو جانے کے بعد صدر رجب طیب اردوغان کی کہنے پر عوام نے مختلف شہروں میں جمہوریت کی حمایت میں ریلیاں نکالی ہیں۔ سنیچر کی شام نکالی جانے والی ان ریلیوں میں ہزاروں افراد شریک تھے جنھوں نے ہاتھوں میں بینرز اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
Powered by Blogger.