امریکہ نے ترکی کو تنبیہہ کی ہے کہ ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش میں امریکہ کے کردار کا دعویٰ سراسر غلط ہے اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے یہ بات ترکی کے وزیر برائے افرادی قوت کی جانب سے دیے گئے بیان کے بعد کہی۔ یاد رہے کہ ترکی کے وزیر برائے افرادی قوت نے یہ اشارہ دیا تھا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا۔
٭ ترکی میں ناکام بغاوت کی لمحہ بہ لمحہ کہانی
٭باغی فوجی اقتدار پر قبضہ کرنے میں ناکام، تصاویر
٭ عالمی برادری کی ترکی جمہوری حکومت کی حمایت
یاد رہے کہ صدر طیب اردوغان نے سازش کا ذمہ دار ملک میں پائے جانے والے ایک ’متوازی نظام‘ قرار دیا، جو کہ امریکی ریاست میامی میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولین کی جانب واضح اشارہ تھا۔ صدر اردوغان کا الزام ہے کہ فتح اللہ ترکی میں بے چینی پیدا کرنے ذمہ دار ہیں۔
صدر کے بیان کے جواب میں فتح اللہ گولین نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے اس الزام سے انکار کیا کہ ترکی میں ہونے والے واقعات سے ان کا کوئی تعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں ’مذمت‘ کرتے ہیں۔
اس سے قبل ترکی میں ایک فوجی گروہ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام ہو جانے کے بعد صدر رجب طیب اردوغان کی کہنے پر عوام نے مختلف شہروں میں جمہوریت کی حمایت میں ریلیاں نکالی ہیں۔
سنیچر کی شام نکالی جانے والی ان ریلیوں میں ہزاروں افراد شریک تھے جنھوں نے ہاتھوں میں بینرز اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 265 ہو گئی ہے جبکہ وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ سازش کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو ’انصاف کے کٹہرے‘ میں لایا جائے گا۔
سنیچر کی شام ترکی کے صدر کے دفتر سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ بغاوت کی کوشش کے دوران مرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے اور تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مرنے والے 265 افراد میں سازش کی منصوبہ کرنے والے 104 افراد اور 161 عام شہری شامل ہیں۔
ان عام شہریوں میں سے 20 افراد ایسے تھے جنہوں نے سازش میں معاونت کی تھی۔اس سے قبل وزیر اعظم یلدرم کا کہنا تھا کہ تختہ الٹنے کی ناکام سازش میں شریک اعلیٰ افسران سمیت 2,839 سپاہیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔