پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اُنھیں اطلاعات مل رہی ہیں کہ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے انتخابات کے دوران دھاندلی اور خونریزی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’اگر ایسا ہوا تو پھر مسلم لیگ ن کو 2014 کا دھرنا بھُلا دیا جائےگا۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’نریندر مودی کس طرح اٹل بہاری واجپائی، راجیو گاندھی یا کسی اور انڈین وزیرِ اعظم کی طرح ہو سکتے ہیں۔ ہر کوئی امن چاہتا ہے لیکن آپ کس طرح اِس بربریت کو دیکھ سکتے ہیں، سارے معاملے سے علیحدہ رہ کر لوگوں کو مرتے دیکھ سکتے ہیں۔؟‘
اُنھوں نے اُمید ظاہر کی کہ عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور حکومتِ پاکستان یہ ثابت کرے گی کہ وہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں جاری تشدد کے معاملے پر درست موقف کا ساتھ دے رہے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چاہے پیپلز پارٹی کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے انتخابات میں فتح حاصل ہو یا نہ ہو وہ کبھی ظالم کا ساتھ نہیں دے گی۔‘
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ’میں اِس بات پر عمران خان سے اتفاق کرتا ہوں کہ فی الحال جمہوریت کو سب سے بڑا خطرہ میاں محمد نواز شریف کے طرزِ حکومت سے ہے، لیکن میں عمران خان کی اِس بات سے اختلاف کرتا ہوں جو اُنھوں نے کسی غیر آئینی قدم کے جواب میں عوامی ردِ عمل کے بارے میں کہی ہے۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت جانتی ہے کہ اُس نے جنرل ضیاالحق اور جنرل پرویز مشرف کی آمریت کا کیسے مقابلہ کیا تھا اور اب بھی وہ متحد ہے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف اور اُن کے خاندان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ سرمایہ دار نہیں بلکہ اجارہ دار ہیں کیونکہ ’اگر مُرغی کا کاروبار ہے تو انڈے بھی خود ہی بیچتے ہیں اگر سٹیل کا کاروبار ہے تو سٹیل ملیں بھی اپنی، اور پھر ملک کا وزیرِ خزانہ اُس کی تشہیر کرتا ہے کہ اگر دالیں مہنگی ہیں تو مُرغی کھاؤ۔‘