پاکستان میں قانون نافد کرنے والے اداروں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حق میں مختلف شہروں میں بینرز لگانے کے الزام میں ایک غیر معروف سیاسی جماعت ’موو آن پاکستان‘ کے سربراہ میاں کامران کو گرفتار کر لیا ہے۔
ملزم کے خلاف موجودہ حکومت کے خلاف لوگوں کو بغاوت پراکسانے کا مقدمہ درج ہے جس کی قانون میں سزا عمر قید ہے۔
٭ فوج کے حق میں بینرز لگانے والوں کے خلاف مقدمہ درج
٭ ’شاید نواز شریف طوفان گزر جانے کا انتظار کر رہے ہیں‘
اس جماعت کی جانب سے مختلف شہروں میں لگائے گئے ان بینرز پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تصویر کے ساتھ لکھا ہوا تھا کہ ’جانے کی باتیں ہوئیں پرانی، خدا کے لیے اب تو آجاؤ۔‘
موو آن پاکستان کے سربراہ میاں کامران کو اسلام آباد کے علاقے آبپارہ سے گرفتار کیا گیا ہے جہاں پر وہ ایک گیسٹ ہاؤس میں قیام پذیر تھے۔
ملزم کامران اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف اسلام آباد کے علاوہ لاہور اور فیصل آباد میں بھی مقدمات درج ہیں۔
اسلام آباد میں یہ مقدمہ ریاست کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جبکہ دیگر شہروں میں ملزمان کے خلاف مقدمات ریاست اور عام شہریوں کی طرف سے درج کروائے گئے ہیں۔
تھانہ سیکرٹریٹ کے انچارج حاکم خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم کامران کو لاہور سے آئی ہوئی پولیس کی ٹیم نے گرفتار کیا ہے جبکہ اسلام آباد میں درج ہونے والے مقدمے میں ملزم نے 22 جولائی تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت لے رکھی تھی۔
اس مقدمے میں میاں کامران کے علاوہ دیگر نو افراد کو نامزد کیا گیا ہے اور ملزمان کا تعلق پنجاب کے وسطی شہر فیصل آباد سے ہے۔
قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے آرمی چیف کے حق میں بینز لگانے کا الزام حکومت پر عائد کیا تھا کہ جو اُن کے بقول پاناما لیکس اور دیگر معاملات سے سیاسی جماعتوں اور عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔
موجودہ حکومت اور پاکستانی فوج نے ایسے بینرز لگانے سے لا تعلقی کیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ فوج یا اس کے کسی بھی ادارے کا ایسے بینرز لگانے میں کوئی کردار نہیں ہے۔
ملزمان کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد مختلف شہروں میں لگائے گئے بینرز اتار دیے گئے ہیں۔