فرانس کے جنوبی شہر نیس میں جمعرات کی شب قومی دن کی تقریبات کے موقع پر ایک تیز رفتار ٹرک نے ہجوم کو کچل دیا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رات 11 بجے ہونے والے حملے میں 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
فرانس کے مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ نیس میں درجنوں افراد کو روندنے والے ٹرک کا ڈرائیور ایک مقامی شخص محمد لحوائج بوہلال تھا۔
ٹرک ڈرائیور ہجوم کے اندر دو کلومیٹر تک لوگوں کو کچلتا ہوا چلا گیا اور اطلاعات کے مطابق اس نے فائرنگ بھی کی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے ٹرک ڈرائیور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے اور ٹرک سے انھیں دستی بم اور اسلحہ ملا ہے۔
فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے ملک میں نافذ ایمرجنسی میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
فرانسیسی حکومت نے اس واقعے پر سنیچر سے تین روزہ قومی سوگ منانے کا اعلان کیا ہےفرانس کے پراسیکیورٹر جنرل نے نیس میں حملہ کرنے والے ٹرک ڈرائیور محمد لحوائج بوہلال کے بارے میں مزید تفصیلات بتائی ہیں۔
محمد لحوائج بوہلال تین جنوری 1975 کو تیونس میں پیدا ہوئے اور ان کے پاس نیس کا ڈومیسائل ہے۔
وہ ڈرائیور ہیں اور سامان کی منتقلی کا کام کرتے تھے۔
محمد لحوائج بوہلال کی شادی ہوئی تھی اور بچے بھی ہیں۔
محمد لحوائج بوہلال کی سابقہ بیوی کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
پولیس محمد لحوائج بوہلال کو 2010 اور 2016 کے درمیان خطرات، تشدد، چوری کے معمولی واقعات پر پہلے سے جانتی تھی۔
انھیں اسلحے کے ذریعے تشدد کے الزام میں 24 مارچ 2016 کو عدالت نے چھ ماہ کی رضاکارانہ سزا سنائی تھی۔
خفیہ سروس نہیں جانتی تھی کہ وہ شدت پسندی کی جانب مائل ہو چکے ہیں۔
تحقیقات کے دوران ان کے موبائل فون اور ٹرک سے ڈیجیٹل مواد برآمد ہوا ہے۔اس فلیٹ سے شواہد لے کر جا رہے ہیں جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ نیس میں حملہ کرنے والے ٹرک ڈرائیور کا ہے۔فلیٹ کی ایک کھڑکی کی تصویر جہاں اطلاعات کے مطابق نیس میں حملہ کرنے والا ٹرک ڈرائیور رہائش پذیر تھا۔نیس حملے کے ایک عینی شاہد اے کے نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹرک ان کی طرف تیزی سے آ رہا تھا اور تقریباً 10 میٹر دور ہی تھا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ دوسری جانب کود گئے۔ انھوں نے بتایا کہ ’وہاں ہر طرف خونریزی تھی، مکمل خونریزی تھی اور میں نے گولیاں چلنے کی آواز بھی سنی۔‘حملہ آور کے بارے میں مزید تفصیلات‘
نیس میں درجنوں افراد کو روندنے والا ٹرک ڈرائیور مقامی میڈیا کے مطابق 31 سالہ محمد لحوائج بوہلال تھا۔تیونس کے سکیورٹی ذرائع نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ محمد لحوائجکی کا تعلق جس خاندان سے ہے وہ تیونس کے سیاحتی شہر سوسہ کے نزدیک واقع شہر ماسکن میں رہائش پذیر ہے۔
محمد لحوائجکی کے والدین کی طلاق ہو گئی تھی اور وہ فرانس میں رہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محمد لحوائجکی متعدد بار تیونس جا چکے ہیں اور آخری بار آٹھ ماہ پہلے گئے تھے۔
محمد لحوائجکی شادی شدہ تھے اور ان کے تین بچے ہیں۔ تیونس کے حکام یہ نہیں جانتے کہ محمد لحوائجکی تیونس میں پہلے کبھی شدت پسند سرگرمی میں ملوث رہے ہیں کہ نہیں تاہم حکام انھیں منشیات اور شراب سے متعلق جرائم کے حوالے سے جانتے تھے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف نے نیس حملے پر ماسکو میں فرانسیسی سفارت خانے جا کر تعزیت کی ہے۔ جان کیری اور سرگئی لاوروف نے ماسکو میں فرانس کے سفارت خانے کی عمارت کے سامنے پھول رکھے اور سفارت خانے میں رکھی گئی تعزیتی کتاب میں اپنا پیغام لکھا۔اس سے پہلے شام کے مسئلے پر بات چیت شروع ہونے سے پہلے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ فرانس کے اخبار لا فگارو کے مطابق نیس جس جگہ حملہ کیا گیا وہاں اس وقت 30 ہزار افراد موجود تھے۔ شہر کی انتظامیہ کے مطابق اگلے نوٹس تک علاقہ شہریوں کے لیے بند رہے گا۔ نیس میں ایک ہسپتال کے عملے کے مطابق 50 کے قریب زخمی بچوں اور نوجوانوں کو طبی امداد فراہم کی گئی جبکہ دو نوجوان سرجری کے دوران دم توڑ گئے۔ہسپتال کے ایک ترجمان کے مطابق ہسپتال کے متعدد ارکان حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو جانتے ہیں اور اس وقت ہسپتال میں ماحول کافی جذباتی ہے۔ |
Labels: